مودی نے فلسطینی صدر سے فون پر کی گفتگو



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


اسرائیل اور حماس کے بیچ جنگ جاری ہے اور اسے روکنے کی کوئی بھی کوشش اب تک کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ اس درمیان ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے فلسطینی صدر محمود عباس سے فون پر بات کی۔ اس کی جانکاری خود انھوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ دی اور کہا کہ انھوں نے فلسطینی صدر سے غزہ کے الاہلی اسپتال میں ہوئے دھماکہ میں ہلاک ہونے والے لوگوں کے تئیں اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے ہندوستان-فلسطین تعلقات کو لے کر اپنا tرخ بھی واضح کیا۔


پی ایم مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جو پوسٹ کیا ہے اس میں لکھا ہے کہ ’’فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ بات چیت کی۔ اس دوران میں نے غزہ کے الاہلی اسپتال میں لوگوں کی موت پر اپنی ہمدردی ظاہر کی۔ ہم فلسطین کے لوگوں کے لیے اخلاقی امداد بھیجنا جاری رکھیں گے۔ ہم نے علاقے میں دہشت گردی، تشدد اور بگڑتے سیکورٹی سے متعلق حالات پر اپنی گہری فکر ظاہر کی ہے۔‘‘ ساتھ ہی پی ایم مودی نے بتایا کہ ’’ہم نے اسرائیل-فلسطین ایشو پر ہندوستان کی طویل مدت سے چلی آ رہی اصولی حالت کو دہرایا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان نزدیکیاں بڑھی ہیں۔ ایسے میں پی ایم مودی کے تازہ بیان کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں بھی حکومت ہند کو فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ دراصل حماس کے حملے کے بعد پی ایم مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے فون پر بات کی تھی۔ اس دوران پی ایم مودی نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ ’’ہم آپ کے ساتھ متحد ہو کر کھڑے ہیں۔‘‘ پی ایم مودی نے حماس کے حملے کو دہشت گردانہ بھی قرار دیا تھا۔ اب فلسطینی صدر سے ان کی ہوئی گفتگو کو کئی معنوں میں اہم تصور کیا جا رہا ہے