غزل
- noukeqalam
- 643
- 29 Feb 2024
✍️:.. آشنا عابد
چاہنے سے ترے کہاں ہوگا
عشق ہوگا تو ناگہاں ہوگا
جلوۂ یار جب عیاں ہوگا
عشق کا اپنے امتحاں ہوگا
اک قیامت ہے حشر کا ہونا
کوئی پردہ نہ درمیاں ہوگا
ہے مقابل میں آج خار تو کیا
بوئے گل میں کل آشیاں ہوگا
اس کے در کی یہی نشانی ہے
میرے ماتھے کا واں نشاں ہوگا
جو پتنگا بھی جل کے ہوگا راکھ
عشق اس کا ہی جاوداں ہوگا
جاوداں حسن جو نہیں تیرا
کیا مرا عشق جاوداں ہوگا
یہ جو سرخی ہے ان کے ہونٹوں پر
ہو نہ ہو خونِ عاشقاں ہوگا
راز پھر راز رہ نہیں سکتا
گر ترا کوئی رازداں ہوگا
میں اسے اب بھی یاد کرتا ہوں
اس کو شاید یہی گماں ہوگا
اپنی منزل اسے کہا ہوگا
واں سے گزرا جو کارواں ہوگا
"آشنا" بات کر کوئی ورنہ
غم خموشی سے سب عیاں ہوگا