غزل( مشتاق برق )
- noukeqalam
- 818
- 08 Apr 2024
✍️:. مشتاق برق
خوشیوں کی آڑ میں، میں رویا بہت
پایا کچھ اس طرح کہ کھویا بہت
دوڑ ہے زندگی تو دوڑتا جا
پھر نہ کہنا کہ میں تو سویا بہت
کٹ گئی تھی زباں خموشی میں
ورنہ پہلے تھے ہم بھی گویا بہت
بیٹھا تُو یونہی مٹی پر اے دل
تُو ہے ناصاف گرچہ دھویا بہت
ہاتھ آیا نہیں کوئی موتی
ورنہ اس دل کو تھا ڈبویا بہت
ڈھیر نا ہے کہیں نہ ڈھیرا مرا
ورنہ تھا میرے دل نے بویا بہت
خشک ہی رہ گیا یہ دامن برق
گرچہ تھا اشک سے بھگویا بہت