غزل( مشتاق برق )



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


✍️:. مشتاق برق 

خوشیوں کی آڑ میں، میں رویا بہت
پایا کچھ اس طرح کہ کھویا بہت 


دوڑ ہے زندگی تو دوڑتا جا
پھر نہ کہنا کہ میں تو سویا بہت


کٹ گئی تھی زباں خموشی میں 
ورنہ پہلے تھے ہم بھی گویا بہت


بیٹھا تُو یونہی مٹی پر اے دل
تُو ہے ناصاف گرچہ دھویا بہت 


ہاتھ آیا نہیں کوئی موتی
ورنہ اس دل کو تھا ڈبویا بہت


ڈھیر نا ہے کہیں نہ ڈھیرا مرا
ورنہ تھا میرے دل نے بویا بہت


خشک ہی رہ گیا یہ دامن برق
گرچہ تھا اشک سے بھگویا بہت