سرحد کے اُس پار( افسانچہ ) از :.. ماہ پارہ مقدس



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


سرحد کے اس پار (افسانچہ)

تحریر :. ماہ پارا مقدس 

"حیا مجھے  واپس نہیں جانا۔  میں اپنوں کی جدائی اب مذید برداشت نہیں کر سکتا" "ایسا نہیں ہو سکتا آپ کے ویزا کا وقت ختم ہو رہا ہے۔  حیا نےکہا"۔ مومن نہایت ہی جذباتی انداز میں کہنے لگے"یہ کیسا قانون جو ماں کو بیٹے سے جدا کرتا ہے اور نہ ہی دکھ درد میں ان کے کام آنے دیتا۔ دونوں اطراف سے لوگ ہجر کے صدمے اور وصال کی تمنا میں مرتے ہیں۔ کاش میں کوئی پرندہ ہوتا۔ اپنی مرضی سے آتا اور  جاتا۔ یہ  سرحدیں میرا کچھ نہیں بگاڑ پاتی۔ "یہی کہتے ہوئے بے ہوش ہوئےاور  بڑبڑا رہے تھے" مجھے سرحد کے اس پار نہیں جانا. 

ہندواڑہ کشمیر