امن و اماں( نظم)



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ



✍️شوکت احمد میر

مذہب   کو  نفرت  کی  تکرا ر نہ  سمجھواسے  ایک اُلفت  کا  پیغام  بنا لو
بہت  دیکھی  خون  کی  ہولیاں ہم نے  اب  ذ را خُوشی کی عید  بھی  منا لو


وہ لمحے جو ظُلم و سِتم کے سہے ہیں  وہ پٓـل بھی جو تاریکیوں کے ہے ماند
زمین  پہ کُچھ ایسی فِضا بھی چلے اب  کہ نفرت کے دیوار و در بھی گِرا دو


اُداس  بیٹھے  تھے  چمن  کے  پرندے  کلیاں بھی یُوں مرجھائی ہوئی  تھی
جُھوم  اٹھیں پِھر باغ   کی   بہا ریں امن و امان   کے   تُم   جلوے   بِکھیرو


کُچلتا  گیا  ہر  فرد  کو  یہاں  پر زمین  بھی  خوف  سے گھبرائی  ہوئی  ہے
مذہب  کو  اِنسان  سے  بڈھ  کر  نہ سمجھیں دُنیا  میں کوئی  ایسی  لو  لگالو


بٹکتا پِھرا میں  اِدھر سے اُدھر تک یہاں سے وہاں تک بھی غور سے دیکھا
صدائیں  یہی  گونجھتی  جا رہی  ہیں   کِہ  اب  کی  بار  مُحبت  کو  پناہ  دو


گُزرتا  گیا  وقت  صد یُوں سے ایسے کہ ہر دور میں ہم نے نفر ت کو دیکھا
مُحبت  کے  شعبے  میں جانا ہے  شؐوکت پِھر ہر شخص کو تُم  دوست بنا لو

نوٹ :شوکت احمد میر ریسرچ اسکا لر ہیں-  

 Showkat.cuhp@gmail.com: