امن و اماں( نظم)
- noukeqalam
- 454
- 13 Apr 2024
✍️شوکت احمد میر
مذہب کو نفرت کی تکرا ر نہ سمجھواسے ایک اُلفت کا پیغام بنا لو
بہت دیکھی خون کی ہولیاں ہم نے اب ذ را خُوشی کی عید بھی منا لو
وہ لمحے جو ظُلم و سِتم کے سہے ہیں وہ پٓـل بھی جو تاریکیوں کے ہے ماند
زمین پہ کُچھ ایسی فِضا بھی چلے اب کہ نفرت کے دیوار و در بھی گِرا دو
اُداس بیٹھے تھے چمن کے پرندے کلیاں بھی یُوں مرجھائی ہوئی تھی
جُھوم اٹھیں پِھر باغ کی بہا ریں امن و امان کے تُم جلوے بِکھیرو
کُچلتا گیا ہر فرد کو یہاں پر زمین بھی خوف سے گھبرائی ہوئی ہے
مذہب کو اِنسان سے بڈھ کر نہ سمجھیں دُنیا میں کوئی ایسی لو لگالو
بٹکتا پِھرا میں اِدھر سے اُدھر تک یہاں سے وہاں تک بھی غور سے دیکھا
صدائیں یہی گونجھتی جا رہی ہیں کِہ اب کی بار مُحبت کو پناہ دو
گُزرتا گیا وقت صد یُوں سے ایسے کہ ہر دور میں ہم نے نفر ت کو دیکھا
مُحبت کے شعبے میں جانا ہے شؐوکت پِھر ہر شخص کو تُم دوست بنا لو
نوٹ :شوکت احمد میر ریسرچ اسکا لر ہیں-
Showkat.cuhp@gmail.com: