ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبین
- noukeqalam
- 385
- 16 Apr 2024
✍🏼 اِکز اقبال
بات یہ نہیں ہے کہ اسرائیل کا غزہ پٹی پر حملے کے پیچھے کون سے چھپے منصوبے ہیں،بات یہ ہے کہ وہ معصوم بچوں بزرگوں عورتوں اور مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔
بات یہ نہیں ہے کہ حماس کے اصل عزائم و مقاصد کیا ہیں۔ مگر بات یہ ہے وہ اپنی اور اپنے خاندان کی جانوں پر کھیل کر اسرائیل کے آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کیوں ہیں ۔؟
بات یہ نہیں ہے کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ کسی ممکنہ سازش کے تحت ہورہاہے ۔ بات یہ ہے کہ ایران نے ہمت دیکھا کر میزائیل اور ڈرون طیاروں سے حملہ کر دیا ہے۔کتنے میزائل ہدف پہ پہنچتے یہ اہم نہیں اہم یہ ہے کہ 57 سے زاید اسلامی ممالک میں سے واحد ملک ہے جس نے یہود کے دل پر تیر مارنے کی جرآت کی ہے.
ابھی بھی وقت ہے۔ 57 مسلمان ممالک ہیں ۔ ان کے پاس ایک بڑی فوج ہیں۔ ہر قسم کے جدید اسلحہ کے حامل ہیں۔ ٹیکنالوجی کی کوئی کمی نہیں ہے۔ پیسے مسلمانوں کے پاس بے شمار ہیں ۔ ضرورت ہے تو صرف ہمت اور حوصلے کی۔ اور اس تمام فوج تمام اسلحہ اور پیسوں کو ایک صحیح راستے کی سمت موڑنے کی۔
لیکن دنیا کی محبت اور موت کے خوف نے مسلمانون کو بزدل بنا رکھا ہے۔ان کی بزدلی اور کم ہمتی کا یہ عالم ہے کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف کھل کر آواز بلند کرنے کو بھی تیار نہیں۔سب مسلمان ممالک متحد ہو کر اسرائیلی درندگی کا پوری قوت سے جواب دیں۔ تو یقین مانو دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کو نہیں روک سکتی۔
اگر آج امت محمدی ﷺ فلسطین کے بے بسی پر خاموش ہے تو اس پے افسوس ضرور ہے مگر حیرت نہیں کیونکہ میرے پیارے نبی ﷺ کی ہر بات سچی ہےآپ ﷺ نے پہلے ہی فرمایا دیا تھا.....
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا، فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ ؟ قَالَ: بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَهْنُ ؟ قَالَ: حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ . ( سنن ابی داؤد: 4297 )
ترجمہ :. حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسا وقت آنے والا ہے کہ دوسری امتیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو بلائیں گی جیسے کہ کھانے والے اپنے پیالے پر ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔‘‘ تو کہنے والے نے کہا : کیا یہ ہماری ان دنوں قلت اور کمی کی وجہ سے ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ( نہیں ) بلکہ تم ان دنوں بہت زیادہ ہوں گے ، لیکن جھاگ کی مانند جس طرح کہ سیلاب کا جھاگ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں «’’ وهن ‘‘» ڈال دے گا ۔‘‘ پوچھنے والے نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! «وهن» سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ دنیا کی محبت اور موت کی کراہت ۔‘‘
حقیقت یہ ہے کہ پوری دُنیا ایک مذہب (اسلام) کے خلاف ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ھے کہ وہ مذہب کتنا طاقتور ھے.آج فلسطینی مجاہدین کو لڑتا دیکھ کر ایک ہی سبق ملتا ھے کہ لڑنے کے لئے ایٹمی پاور ہونا ضروری نہیں ہے ، بلکہ غیرتِ ایمانی کا ہونا ضروری ہے.
ابھی بھی وقت ہے۔ 57 ممالک کے مسلمان جاگ جائیں۔ اور پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ دنیائے کفر و ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔ کسی کی اتنی ہمت نہیں کہ مسلمانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے۔ مسلہ زمین کا نہیں ہے فلسطین اور فلسطینیوں سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے.
نوٹ: اِکز اقبال مریم میموریل انسٹیٹیوٹ پنڈت پورا میں ایڈمنسٹریٹر ہے۔
رابطہ : 7006857283
میل : ikkzikbal@gmail.com