ارون دھتی راے اورڈاکٹر شیخ شوکت حُسین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت.



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ



✍️:. رضوان سلطان /نوکِ قلم 

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرونائی کمار سکسینہ نے ایوارڈ یافتہ معروف مصنفہ، اروندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف 2010 کی ایف آئی آر کے سلسلے میں یواے پی اے کی دفعہ 45 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔

ارون دھتی رائے اور پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف نئی دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت کے احکامات کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ایل جی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا کہ دہلی کے لیفٹینٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اروندھتی رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں بین الا قوامی قانون کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 45(1) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی۔

اس معاملے میں ایف آئی آر 28 اکتوبر 2010 کو کشمیر کے ایک سماجی کارکن سشیل پنڈت کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔اس سے پہلے گزشتہ برس اکتوبر میں لیفٹننٹ گورنر نے  ان دونوں شخصیات کے خلاف تعزیراتِ ہند کی نفرت انگیزی سے متعلق دفعات کے تحت عدالتی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی تھی۔

ایف آئی آر میں دونوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ 21 اکتوبر 2010کو دلی میں ایک تقریب کے دوران آزادی واحد راستہ ہے کے موضوع پر منعقدہ  کانفرنس کے دوراں اروندھتی رائے، پروفیسر شیخ شوکت، سرکردہ کشمیری آزادی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی اور دہلی یونیورسٹی کے ایک سابق استاد پروفیسر سید عبدالرحمٰن گیلانی نے اشتعال انگیز تقریریں کی تھیں۔ان میں سید علی  گیلانی اور پروفیسر سید عبدالرحمٰن گیلانی کچھ سال قبل فوت ہو چکے ہیں.

بکر ایوارڈ یافتہ رائے اور شوکت حسین کی طرف سے اگرچہ اس پر کوئی ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا تاہم اپوزیشن جماعتوں نے بھاجپا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا.

سی پی آئی ایم نے اسے شرمناک قرار دیتے ہوئے شک کا اظہار کیا اور کہا کہ آج عدالتوں میں چھٹیاں ہیں اور وکلاء بھی چھٹیوں پر ہیں یہ شرمناک اور قابل مذمت ہے. 

مہوہ مہوترا نے کہا کہ اگر یو اے پی اے کے تحت اروندھتی رائے پر مقدمہ چلا کر بھاجپا یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ واپس آ گئی ہیں، تو ایسا نہیں ۔ اور وہ کبھی بھی اس طرح واپس نہیں آئیں گے جیسے وہ تھے۔ اس قسم کی فاشزم بالکل وہی ہے جس کے خلاف ہندوستانیوں نے ووٹ دیا ہے۔

شرد پوار نے اسے پاور کا غلط استعمال قرار دیا.

نیشنل کانفرس نے کہا کہ اس مقدمے کا کوئی مقصد نہیں  سوائے یہ ظاہر کرنے کے کہ بی جے پی/مرکزی حکومت کا سخت گیر موقف ان کو حال ہی میں ملنے والے انتخابی دھچکے کے باوجود تبدیل نہیں ہوگا۔

محبوبہ مفتی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اروندھتی رائے عالمی شہرت یافتہ مصنفہ اور فاشزم کے خلاف ایک طاقتور آواز کے طور پر ابھرنے والی ایک بہادر خاتون کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حکومت آزادی کے ساتھ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر سے قانون کے ایک سابق پروفیسر کے خلاف مقدمہ  بھی مایوسی کا عمل ہے۔