بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خونین دور کا خاتمہ



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ



✍🏼 :... اِکز اکبال / نوکِ قلم 

اگست 05 / 2024

بنگلہ دیش میں احتجاج رنگ لایا، فوج نے وزیراعظم حسینہ واجد سے 45 منٹ کا الٹی میٹم دے کر استعفیٰ لے لیا۔اطلاعات کے مطابق حسینہ واجد کو فوجی ہیلی کاپٹر کے ساتھ محفوظ مقام پر بھیج دیا گیا ۔

اس سے پہلے ‏آج صبح بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرین نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تھا۔

 بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزمان نے ملک کا نظم ونسق سنبھال کر عبوری حکومت قائم کردی۔

 انہوں نے اہم کاروباری شخصیات اور سیاستدانوں سے مشاورت کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں امن واپس آیا تو مارشل لاء کی ضرورت نہیں ہوگی۔

آرمی چیف وقار الزمان نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تحقیقات کا وعدہ بھی کیا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم حسینہ واجد نے بنگلہ دیش فوج کی مدد سے اقتدار کو طوالت دی، فوج کے ذریعے ہی احتجاج کو کچلنے کی کوشش کی۔ فوج نے ہی ان سے 45 منٹ میں استعفیٰ مانگا، فوج کو ہی انہوں نے استعفیٰ پیش کیا، اور فوج نے انہیں ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں بحفاظت کسی محفوظ مقام روانہ کر دیا۔

 بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں میں جاں بحق افراد کی تعداد 300 ہو گئی ہیں ۔ 04 اگست کے احتجاج میں 91 افراد ہلاک ہوئے جن میں 14 پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

بنگلہ دیش کے جرات مندانہ احتجاج اور قربانیوں نے صورتحال یہاں تک پہنچائی لیکن سینکڑوں ہلاکتوں کے حساب کتاب کیسے ہو گا، ہو گا بھی یا نہیں۔ حسینہ واجد رخصت ہو گئیں لیکن یہ سوال موجود رہے گا۔؟؟