اپنی پارٹی ٹوٹ پھوٹ کی شکار
- noukeqalam
- 302
- 23 Aug 2024
✍️:. رضوان سلطان/ نوکِ قلم
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد اس وقت سبھی جماعتیں تیاریوں یں جٹ گئی ہیں لیکن اس نازک موڑ پر جموں کشمیر اپنی پارٹی بحران کا شکار ہو گئی ہے اس کی وجہ اس جماعت کے بڑے قد آور لیڈران پارٹی کو چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں.
پارٹی کو سب سے بڑا جھٹکا کچھ ہفتے قبل بانڈی پورہ سے اپنی پارٹی نائب صدر عثمان مجید کی شکل میں لگا جنہوں نے پارٹی کو خیر باد کہہ دیا۔
انکے بعد ہی سابق ایم ایل اے نور محمد شیخ نے بھی اپنی پارٹی کو خیر باد کہہ دیا . پھر ظفر اقبال منہاس نے اپنی پارٹی کو الوداع کہہ دیا واضح رہے ظہر اقبال پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے ۔ اطلاعات کے مطابق اگلے دنوں میں بھی کچھ لیڈران پارٹی کو چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں .
.مارچ 2020/ میں الطاف بخاری کی قیادت میں پی ڈی پی کے سابق لیڈران نے اپنی پارٹی کی بنیاد ڈالی.جس کے فوراً بعد اپنی پارٹی کے سرکردہ لیڈران نے دلی میں جا کر وزیر اعظم مودی سے ملاقات کی وہ بھی ایسے وقت میں جب محبوبہ مفتی ، عمر عبداللہ اور دیگر لیڈران نظر بند تھے.پارٹی کے وجود میں آنے کے بعد اپنی پارٹی نے ڈی ڈی سی انتخابات میں حصہ لیا لیکن کوئی چھاپ چھوڑنے میں ناکام ہوگئی وہیں حالیہ لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کے امیدوار اپنی ضمانتیں بھی نہ بچا سکے.ان نتائج کے بعد اپنی پارٹی کے لیڈران نے کہا کہ انکا بھاجپا کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں .
اپنی پارٹی کا منشور جاری کرتے ہوئے پارٹی جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر نے کہا کہ ہمارے مخالفین ہمیں لوگوں کی نظروں میں بھاجپا کی بی ٹیم کے طور پر لیبل لگانے میں کامیاب رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم بی جے پی کا حصہ نہیں ہیں۔اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد اپنی پارٹی کے لیڈران نے این سی اور پی ڈی پی کو پی اے جی ڈی کے طرز پرنیا اتحاد بنانے کی تجویز بھی پیش کی تھی لیکن ان پارٹیوں نے کوئی غور نہیں کیا.
اسمبلی انتخابات سے قبل اپنی پارٹی کھلے عام بولنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ انکا اپنی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے وہیں اپنی پارٹی نے یہ الیکشن اکیلے لڑنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔لیکن اسمبلی انتخابات کے نتائج اس پارٹی کی راہ کا تعین ضرور کریں گے.