ریزرویشن پالیسی : کہیں یہ زیادتی تو نہیں...؟



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


✍️:... نوکِ قلم نیوز ڈیسک 

جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) نے مشترکہ مسابقتی امتحانات (سی سی ای) -2023 /کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں سنجیو کمار نے سر فہرست امیدوار کے طور پر 1089/ پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔ اقرا فاروق 1078/ پوائنٹس حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہی ہے جبکہ وسودھا شرما 1075/ پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ امتحان میں کل 71 کامیاب قرار دئے گئے .

لیکن ان کامیاب امیدواروں سے زیادہ وادی کشمیر میں اوپن میرٹ یا جنرل زمرے میں آنے والے امیدواروں کیساتھ ہو رہی نا انصافی پر زیادہ بحث و مباحثے ہو رہے ہیں . اور جموں کشمیر میں ریزرویشن کیخلاف اُٹھ رہی آوازیں مزید مضبوط ہو رہی ہیں .کیوں کہ ان نتائج میں حیران کن طور پر 60/ فیصد یعنی 42/ امیدواروں ریزرویشن زمرے کے ہیں، جبکہ ٓ40/ فیصد یعنی 29/ اوپن میرٹ کے کامیاب امیدوار ہیں.

گزشتہ برس مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ کی طرف سے ریزرویشن کے حوالے سے لئے گئے فیصلوں پر اوپن میرٹ کے طلباء کافی نالاں ہیں، جموں کشمیر میں اگرچہ پرانی ریزرویشن پالیسی پر بھی سوال کھڑے کیے جاتے تھے تاہم نئی ریزرویشن پالیسی کا حال یہ ہے کہ قریب 70/ فیصد جنرل کیٹیگری والے طلباء کےلیے محض چالیس فیصد نشستیں ہی مسابقتی امتحانات میں رکھی گئی ہیں وہیں تیس فیصد آبادی کےلیے ساٹھ فیصد سیٹیں ہیں. 

جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی سے قبل 51/ فیصد سیٹین ریزرویشن کوٹہ کےلیے مختص تھیں.اسکے بعد بڑھا کر انہیں ساٹھ تک پہنچا دیا گیا ہے .اس وقت جموں کشمیر میں آٹھ فیصد ایس سی ایس ٹی پہاڑی کےلیے دس فیصد ،ایس ٹی گجر بکروال کےلیے دس فیصد ہے، وہیں اس سال کے شروع میں، پارلیمنٹ نے جموں اور کشمیر ریزرویشن رولز میں "کمزور اور پسماندہ طبقات" کے زمرے کا نام تبدیل کرکے او بی سی  یعنی ادر بیک وارڈ کلاس رکھا۔ اس فہرست میں پندرہ نئی ذاتیں شامل کی گئیں۔ اس کوٹہ میں آٹھ فیصد ریزرویشن رکھا گیا.

جموں کشمیر میں اس وقت قریب دس لاکھ پہاڑی بولنے والے ہیں جن میں زیادہ تر پونچھ اور راجوری میں آباد ہیں وہیں گجر بکر وال قریب پندرہ لاکھ اس طرح سے 20 /فیصد کوٹہ قریب 25/ لاکھ افراد کےلیے ہے.کوٹہ کے پیچھے بھاجپا پر سیاست کرنے کا الزام بھی لگایا جا رہا ہے .جموں کشمیر میں لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن سے قبل مرکزی سرکار نے ریزوشن کوٹہ کو تبدیل کیا، پیر پنچال کے دو اضلاع میں پہاڑی بولنے والوں کی آبادی قریب 56/ فیصد ہے .ایس ٹی کےلیے مختص نو نشستوں میں سے چھ سیٹیں ان ہی دو اضلاع میں تھیں تاہم اسکے باوجود بھاجپا چھ سیٹوں میں سے کوئی سیٹ حاصل نہیں کر سکی.

ادھر وادی کے سیاسی لیدران بھی ریزرویشن کو غیر منصفانہ قرار دے رہیے ہیں پی ڈی پی لیڈر اور رکن اسمبلی وحید الرحمان پرہ نے حالیہ جے کے اے ایس نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ،حکومت کو میرٹ کے خلاف اس غیر منصفانہ پالیسی کو ختم کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کوٹہ آبادی کے صحیح تناسب کی عکاسی کریں۔ وہیں جنید اعظم متو نے بھی ریزرویشن کو ختم.کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم ٪70 اوپن میرٹ کے لیے مخصوص ہونا چاہیے۔