نعمان ،نعیم اور انصاری سنھبل میں جاں بحق ہو گئے



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


خصوصی تحریر :. رضوان سلطان /نوکِ قلم نیوز 

بابری مسجد کے بعد دائیں بازوں شدت پسند جماعتوں کی طرف سے اب کئی مساجد کی جگہ مندر  ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور حال ہی میں یوپی کے سنھمل کی شاہی مسجد کے حوالے سے یو پی کی مقامی عدالت میں عرضی دائر کی گئی .

سپریم کورٹ کے ایک وکیل وشنو شنکر جین نے مقامی عدالت میں 19/ نومبر کو ایک درخواست داخل کرکے دعویٰ کیا کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے مقام پر ایک مندر تھا جسے بابر نے توڑ کر مسجد تعمیر کی تھی.حیران کن طور پر مسلمانوں کا موقف سننے کے بغیر عدالت نے اسی روز تین گھنٹے کی سماعت کے بعد مسجد کے سروے کا حکم دیا۔ اس حکم پر اسی روز عمل کرتے ہوئے جامع مسجد کا سروے کیا گیا۔ اور 24/ نومبر کی صبح مسجد کا دوسری بار سروے کرانا تھا تاہم اسکی خبر پھیلتے ہی مسلم برادری کی طرف سے شدید احتجاج شروع کیا گیا. پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھیاں برسائی گئی اور اس نے تشدد  کا رخ اختیار کیا. پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کی گئی جس میں تین افراد جاں بحق ہوئے جن کی شناخت نعمان ،نعیم اور انصاری کے طور پر ہوہی ہے، وہیں متعدد زخمی بتائے جا رہے ہیں. 

عدالت کے حکم پر سروے کا کام مکمل ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے سروے ٹیم کو بحفاظت مسجد  باہر نکال لیا.اس معاملے کی اگلی سماعت 29/ جنوری کو ہوگی. دوسری طرف سے سماجوادی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکمراں جماعت بھاجپا نے پولیس انتظامیہ اور حکومت کے ساتھ مل کر سنبھل تشدد کرایا تاکہ ریاست میں ضمنی انتخابات میں ہونے والی بدعنوانی سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جا سکے۔ 

سماجوادی پارٹی کے ترجمان عمیق جامعی نے بی جے پی پر مسلمانوں اور ہندؤوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔

بہوجن سماج پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے سنبھل میں سروے کے دوران  تشدد کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ایم آئی ایم کے اسدا لدین اویسی نے مظاہرین پر فائرنگ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے واقع کی تحقیقات کا مطالبہ کیااب اس سارے معاملے میں آج نیشنل میڈیا میں نیا یہ دیکھنے کو ملا کہ وہاں پر بھی اس عمل کی مزمت ہو رہی ہے India TV کے رجت شرما نے عدالت اور حکومت پر  سوال کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں اتنے کم وقت میں مسجد کا سروے کرنے کا حکم کیسے دیا اور اتنی جلدی رپورٹ بھی کیسے تیار ہو گیی.

بابری مسجد کے فیصلے کے بعد ہندوتوا شدت پسندوں کے حوصلے اتنے بلند ہوئے کہ مندر کے نام پر کئی مساجد کے سروے کروائے گئے جن میں وارنسی کی گیان واپی مسجد بھی شامل ہے جس کا تہہ خانہ جو بند تھا بھی کورٹ آرڈر پرکھلا کروایا گیا اور پھر ہندوؤں کو وہاں بوچھا بھی کروائی گئی تھی.