موہن بھاگوت نے کی دو سے زائد بچے پیدا کرنے کی وکالت



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


|||||||||||||||||:..... نوکِ قلم نیوز ڈیسک ///

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایک) کے سربراہ موہن بھاگوت نے شرح پیدائش میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معاشرے جن کی پیدائش کی شرح 2.1 سے کم ہوئی، وہ ختم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے تناسب کو برقرار رکھنے کے لیے دو سے زائد بچوں کی ضرورت ہے۔

بھاگوت نے ایک پروگرام کے دوران کہا، ’’جدید آبادیاتی سائنس کے مطابق، اگر کسی معاشرے کی شرح تولید 2.1 سے نیچے چلی جائے تو وہ معاشرہ دنیا سے ختم ہو جاتا ہے، چاہے کوئی بحران نہ ہو۔ اس لیے ہمیں اپنی شرح تولید کو 2.1 سے کم ہونے سے روکنا ہوگا۔‘‘

بھاگوت نے زور دیا کہ ہندوستان کی موجودہ آبادیاتی پالیسی کے مطابق، شرح تولید کو 2.1 پر برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر ہمیں 2.1 کی شرح تولید چاہیے تو ہر خاندان میں دو سے زیادہ بچے ہونے چاہئیں، بلکہ تین ہونا زیادہ بہتر ہے۔ یہ نہ صرف سماجی بقاء کے لیے ضروری ہے بلکہ سائنسی تحقیق بھی یہی کہتی ہے۔‘‘

بھاگوت نے کہا کہ ماضی میں بھی آر ایس ایس نے آبادی کے توازن پر زور دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ غیر متوازن آبادی ہندوستانی جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔