نیک کام میں دیر کیسی؟ ۔۔۔۔۔ایک تعارف



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


 ✍️:... میر ذاکر/کوکرناگ،کشمیر

برادر ندیم احمد میر،صلاحیت اور صالحیّت سے مالامال ایک نوجوان صاحب قلم ہے۔ان کے رشحات قلم میں پاکیزہ سوز و گداز کی روانی پائی جاتی ہے۔ان کے قلم کی خوبی یہ ہے کہ وہ جب بھی لکھتے ہیں تو اسلام کو بحیثیت مکمل دین مد نظر رکھ کر لکھتے ہے۔اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ انسان”چند کلیوں پر قناعت“کے بجائے پورے گلشن کا ہمنوا ہوتا ہے۔اس کتاب میں قاری نیکیوں کے مروجہ گورکھ دھندے کا اسیر نہیں رہتا کہ جس طرح محض چند عبادات اور ذکر و اذکار کو نیکیاں سمجھنے کی غلطی رواج پا چکی ہے اور پوری زندگی کے وسیع کائنات کو غیر اللہ کی خاطر آ زاد چھوڑ دیا گیا ہے۔بلکہ موصوف نے جہاں یہ باور کرایا ہے کہ ایک چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہیں سمجھنا چاہئے اور زندگی کے دسترخوان سے جہاں اور جب بھی نیکی ملے اس کو اپنے نام کرنے کا موقع فروگزاشت نہیں کرنا چاہئے۔وہاں انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اسلام نکیوں کی چند لکیروں کا فقیر نہیں بلکہ نیکیوں میں اتنی ہی وسعت ہے جتنی قرآن کے تصور انسان اور تصور کائنات میں ہے۔ 

مسلمان کا مقصد وجود ہی کائنات کا احتساب ہے اور اسی لئے نیکیوں کا دامن انفرادی اور اجتماعی ہر سطح پر پھیلا ہے۔مسلمان زمان و مکان کی قید کے برعکس ہر حال میں اللہ کا نائب ہے۔اور اس کا مقصدِ وحید ہی اللہ کی کامل عبادت ہے۔اس لئے معاشرت اور تمدن،سیاست و عدالت،معیشت و تجارت،فکر و نظر کا دائرہ،سب مسلمانوں کا ہے۔لہٰذا تساہل کو کبھی بھی اپنی دنیا و آخرت کی کامیابی میں سدِ راہ نہیں بننے دینا ہے۔ 

محترم نے اس کتاب میں بڑے دلآویز عناوین کے تحت اپنی معروضات پیش کیں ہیں اور فلسفیانہ موشگافیوں سے ہٹ کر سلیس اور عام فہم انداز اپنایا ہے۔اس لئے ایک ادنیٰ درجے کا طالب علم کے لئے بھی یہ کتاب نعمت ارجمند ہے۔مزید براں یہ کتاب قرآن و حدیث،آثار سلف،معتبر تفسیری نکات سے مزیّن ہے جو اس کی افادیت کو دوچند کر دیتے ہیں۔

اس لئے میں یہی توقع کروں گا کہ وادئ گلپوش کی سکڑتی ادبی و علمی سانسوں کو ندیم صاحب جیسے نونہال مصنفین اپنے ہاں سے آکسیجن فراہم کرتے رہیں گے۔ 

میں برادر ندیم صاحب کو علمی دنیا میں اس گراں بہا اضافت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ موصوف کے قلم اور عمل کو قبولیت کا شرف بخشے۔آمین

ایں سعادت بزور بازو نیست

 تانہ بخشد  خدائے  بخشندہ 

 رابطہ_8082130273 

 ولر پبلشنگ ہاؤس /  کولگام کشمیر