شام کے صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے:ملک میں آزادی کا جشن



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


 |||||||||||||||||||||>>>> نوکِ قلم نیوز ڈیسک 

دمشق: شام کے صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے، دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے کے بعد ہزاروں افراد نے مرکزی چوک میں جشن مناتے ہوئے آزادی کے نعرے لگائے۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شامی فوج کی کمان نے افسران کو مطلع کیا ہے کہ باغیوں کے حملے کےبعد صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی ہے۔

شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ دمشق ’اب اسد سے آزاد ہے‘، فوج کے دو سینئر افسران نے رائٹرز کو بتایا کہ اس سے قبل بشار الاسد اتوار کے روز دمشق سے کسی نامعلوم مقام کے لیے روانہ ہوگئے تھے کیونکہ باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوگئے ہیں اور فوج کی تعیناتی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔باغیوں کا کہنا تھا کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں‘۔

سدنیا دمشق کے مضافات میں واقع ایک بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔فلائٹ ریڈار کی ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت پر باغیوں کے قبضے کے بعد شامی ایئر کے ایک طیارے نے دمشق ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔طیارے نے ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی جانب اڑان بھری، جو صدر بشارالاسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہےتاہم پھر اچانک یو ٹرن لے کر کچھ منٹ تک مخالف سمت میں پرواز کے بعد نقشے سے غائب ہوگیا۔

خبر رساں ادارہ رائٹرز فوری طور پر یہ معلوم نہیں کرسکا کہ جہاز میں کون سوار تھا، شام کے سب سے بڑے حزب اختلاف کے گروپ ہادی البحرا شامی کے سربراہ نے بھی اتوار کے روز اعلان کیا کہ دمشق اب ’بشار الاسد کے بغیر‘ ہے۔

الجزیرہ کے مطابق الیوشین 76 طیارہ جس کی فلائٹ نمبر سیریئن ایئر 9218 تھی، دمشق سے اڑان بھرنے والی آخری پرواز تھی، پہلے اس نے مشرق کی طرف اڑان بھری، پھر شمال کی طرف مڑ گیا اور چند منٹ بعد حمص کے گرد چکر لگاتے ہی اس کا سگنل غائب ہو گیا۔

الجزیرہ کے مطابق شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا ہے اور الاسد کی حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔مسلح اپوزیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ظالم بشار الاسد بھاگ گیا ہے،ہم دمشق کو جابر بشار الاسد سے پاک قرار دیتے ہیں‘۔

حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی کا کہنا ہے کہ دمشق میں حزب اختلاف کی تمام فورسز کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے روک دیا گیا ہے، جو سرکاری طور پر ان کے حوالے کیے جانے تک سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے۔ابو محمد الجولانی نے ایک بیان میں مزید کہا کہ جشن منانے کے لیے فائرنگ کرنا بھی ممنوع ہے۔

شامی باغیوں کے رہنما اپنے بیانات پر اپنے قانونی نام احمد الشرا کے ساتھ دستخط کر رہے ہیں تاکہ خود کو القاعدہ کے ساتھ اپنے ماضی کے تعلقات سے دور رکھا جاسکے۔اس سے قبل الاسد کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ ریاستی اداروں کی نگرانی کے لیے دمشق میں رہیں گے۔

وزیر اعظم محمد غازی الجلالی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سرکاری ادارے کام کرتے رہیں، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ عوامی املاک کا تحفظ کریں۔

حمص کا قبضہ 13 سالہ تنازع میں باغی تحریک کی ڈرامائی واپسی کی ایک طاقتور علامت بھی ہے، حمص کے علاقوں کو کئی سال قبل باغیوں اور فوج کے درمیان شدید جنگ میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ لڑائی کے نتیجے میں باغیوں کو شکست ہوئی تھی اور انہیں زبردستی باہر نکال دیا گیا تھا۔

باغیوں کی سرکردہ جماعت حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے حمص پر قبضے کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ ’ہتھیار ڈالنے والوں‘ کو نقصان نہ پہنچائیں۔باغیوں نے شہر کی جیل سے ہزاروں قیدیوں کو رہا کر دیا، اس سے قبل شامی فوج ان قیدیوں کے دستاویزات جلانے کے بعد عجلت میں وہاں سے فرار ہوگئی تھیں۔

شام کے باغی کمانڈر حسن عبدالغنی نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ دمشق کے ارد گرد کے دیہی علاقوں کو ”مکمل طور پر آزاد“ کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے اور باغی فورسز دارالحکومت کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ایک مضافاتی علاقے میں اسد کے والد مرحوم صدر حافظ الاسد کا مجسمہ گرا کر توڑ دیا گیا۔شہر کے باہر، باغیوں نے 24 گھنٹوں میں پورے جنوب مغرب میں قبضہ کر لیا اور کنٹرول قائم کر لیا۔

نو منتخبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کو شام کے تنازعے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے شام میں اپوزیشن فورسز نے صدر بشار الاسد کی حکومت کو ختم کرنے کی دھمکیاں دی ہیں ٹرمپ نے اپنے "ٹروتھ سوشل” سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ شام افراتفری کا شکار ہے لیکن یہ ہمارا دوست نہیں ہے اور امریکہ کو اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہیے۔پیرس میں ایلیسی پیلس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ملاقات سے پہلے انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے ۔ ہمیں اس میں مداخلت نہ کرنے دیں۔شام میں 27 نومبر سے ھیئہ تحریر الشام اور اتحادی دھڑوں نے حملے شروع کیے اور حلب اور حماۃ پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ مسلح گروپ حمص کے شمالی حصے میں داخل ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف دیگر مقامی گروپوں نے السویداء شہر پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔(یواین آئی)