شام میں بشارالاسد حکومت کا خاتمہ کرنے والے ابو محمد الجولانی کون ہیں



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


نوکِ قلم نیوز ڈیسک ////

دمشق: شام میں بشارالاسد کی 24 سالہ حکومت کا تختہ الٹنے والے ابو محمد الجولانی ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ہیں جو سب سے طاقتور باغی تنظیم ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ابو محمد الجولانی کا اصل نام احمد حسین الشرا ہے جو سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیدا ہوئے اور 1989 میں ان کی فیملی شام دمشق شہر کے قریب آباد ہوئی تھی۔

2003 میں ابو محمد الجولانی خاندان کے ہمراہ عراق منتقل ہوئے جہاں انہوں نے امریکہ کے خلاف القاعدہ میں شمولیت اختیار کی تھی، انہیں 2006 میں امریکی فوج نے حراست میں لیا تھا اور وہ 5 سال تک قید میں رہے۔

ابو محمد الجولانی کو رہائی ملنے کے بعد شام میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ابتدا میں ابو محمد الجولانی نے ابو بکر البغدادی کے ساتھ کام کیا جو عراق میں القاعدہ کی اسلامی ریاست کے سربراہ تھے۔ 2013 میں ابو بکر البغدادی نے اپنی تنظیم کا القاعدہ سے تعلق ختم کیا۔

2014 میں سربراہ ہیئت تحریر الشام نے قطر نیوز چینل الجزیرہ کو ایک انٹرویو دیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ شام کو اسلامی قوانین کے مطابق چلایا جانا چاہیے اور اقلیتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

بعدازاں، ابو محمد الجولانی اپنے اس منصوبے سے پیچھے ہٹ گئے اور شام کے اندر اپنے گروہ کو طاقتور بنانے میں مصروف رہے۔

2016 میں انہوں نے القاعدہ سے تعلق ختم کر کے اتحادی گروہوں کے ساتھ ہیئت تحریر الشام کی بنیاد رکھی جس کا خالص مقصد بشارالاسد کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ تھا اور ریاستی معاملات کو اسلامی قوانین کے مطابق چلانا تھا۔