ذہنی تناؤ وجوہات علامات اور اس سے نپٹنے کا طریقہ



Support Independent and Free Journalism


نوک قلم اردو ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے۔ ویب سائٹ پر فحش اشتہارات کی موجودگی کی وجہ سے گوگل اشتہارات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ویب سائٹ کی فعالیت جاری رکھنے اور معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق روزانہ ہفتہ واری ماہانہ اپنا تعاون فراہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم مالی مشکلات کے بغیر آپ تک بے باکی و غیر جانبداری سے ہر طرح کے مضامین پہنچا سکیں۔ شکریہ


✍️:.... ڈاکٹر آزاد احمد شاہ 

ذہنی تناؤ ایک ایسی حالت ہے جو آج کے دور میں تقریباً ہر فرد کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔ یہ حالت نہ صرف انسان کی ذہنی سکون کو متاثر کرتی ہے بلکہ جسمانی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔ دنیا کی تیز رفتار زندگی، غیر متوازن کام کے اوقات، تعلقات میں الجھنیں، اور بڑھتی ہوئی ذمہ داریاں تناؤ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔ تاہم، تناؤ سے بچاؤ کے لیے قدرت نے ہمیں ایسے سادہ، فطری اور مؤثر طریقے دیے ہیں جن کو اپنا کر ہم نہ صرف اپنی زندگی کو پرسکون بنا سکتے ہیں بلکہ خوشیوں اور سکون کے راستے پر بھی گامزن ہو سکتے ہیں۔

ان طریقوں میں سے ایک سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارے۔ رات کا کھانا سب کے ساتھ مل کر کھانے کی عادت انسان کے لیے ذہنی سکون کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ جب ہم اپنے قریبی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں، اپنی خوشیوں اور دکھوں کو بانٹتے ہیں تو ایک مضبوط تعلق قائم ہوتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے نہ صرف ہمارے دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے بلکہ تعلقات کی مضبوطی سے زندگی میں مثبت توانائی بھی پیدا ہوتی ہے۔ خاندان کے ساتھ ایسے لمحات گزارنے سے انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے اور اس کے ارد گرد ایسے لوگ موجود ہیں جو اس کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہیں۔

دوستوں کے ساتھ تعلقات بھی تناؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک قریبی دوست کے ساتھ بات کرنا یا اسے کال کرکے اپنی مشکلات کا ذکر کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا یا ان کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا انسان کو زندگی کے مشکل لمحات میں سکون فراہم کرتا ہے۔ ایک حقیقی دوست کا سہارا تناؤ کے خلاف ایک مؤثر ڈھال کا کام کرتا ہے اور ہمیں اپنی زندگی کے مسائل سے بہتر طور پر نمٹنے کی طاقت دیتا ہے۔

مسکراہٹ کو عام طور پر ایک چھوٹا سا عمل سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ مسکراہٹ نہ صرف دوسروں کے چہروں پر خوشی لاتی ہے بلکہ انسان کے اپنے دل کو بھی سکون بخشتی ہے۔ مسکرانے کی عادت نہ صرف تناؤ کو کم کرتی ہے بلکہ یہ انسان کے ارد گرد کے ماحول کو بھی خوشگوار بناتی ہے۔ ایک مسکراہٹ کی طاقت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ یہ کئی بڑے مسائل کا حل بن سکتی ہے۔

کتابوں کے مطالعے کا عمل بھی ایک بہترین ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنے ذہن کو مثبت خیالات کی طرف مائل کر سکتا ہے۔ اچھی کتابیں ہمیں زندگی کے مسائل کے حل اور بہتر سوچنے کا راستہ دکھاتی ہیں۔ خاص طور پر ادب اور مذہبی کتابوں کا مطالعہ انسان کے دل و دماغ کو سکون فراہم کرتا ہے۔ کتابوں کے ذریعے ہم اپنی زندگی میں نئے آئیڈیاز اور مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں، جو کہ تناؤ کو کم کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔

فطرت کے قریب رہنے کا عمل انسان کی زندگی میں ایک نیا سکون لے کر آتا ہے۔ صبح کی سیر، تازہ ہوا میں سانس لینا، درختوں، پرندوں اور نیلے آسمان کا نظارہ کرنا ہمارے ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قدرت کی ان خوبصورتیوں کو دیکھ کر انسان کی روح تازگی اور سکون محسوس کرتی ہے۔ صبح کی سیر جسمانی صحت کے لیے بھی نہایت اہم ہے اور یہ انسان کو دن بھر کے لیے توانائی فراہم کرتی ہے۔

اچھی نیند لینا تناؤ سے بچاؤ کے لیے بے حد ضروری ہے۔ گہری اور پرسکون نیند نہ صرف ہمارے دماغ کو آرام فراہم کرتی ہے بلکہ ہماری جسمانی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ نیند کی کمی ہمارے ذہن کو تھکا دیتی ہے اور ہمیں چڑچڑے پن کا شکار بنا سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی نیند کے معمولات کو بہتر بنائیں اور وقت پر سونے کی عادت ڈالیں تاکہ ہمارے جسم اور دماغ کو مکمل آرام مل سکے۔

اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق قائم کرنا تناؤ کو کم کرنے کا ایک اور نہایت اہم ذریعہ ہے۔ عبادات، دعا اور ذکر الٰہی دل کو سکون اور اطمینان بخشتے ہیں۔ جب انسان اپنی مشکلات کو اللہ کے سپرد کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سکون پیدا ہوتا ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے اور ایک اعلیٰ طاقت اس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے موجود ہے۔ روحانی تعلقات انسان کو زندگی کے مشکل لمحات میں ثابت قدم رکھتے ہیں اور اس کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لاتے ہیں۔

دوسروں کی مدد کرنا نہ صرف ایک نیکی کا عمل ہے بلکہ یہ انسان کے دل کو بھی سکون فراہم کرتا ہے۔ جب ہم کسی ضرورت مند کی مدد کرتے ہیں تو ہمارے اندر ہمدردی اور خوشی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ دوسروں کی زندگی میں آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہماری اپنی زندگی کو بھی خوشیوں سے بھر دیتا ہے۔ مدد کا یہ عمل ہمارے دل کو ایک ناقابل بیان سکون بخشتا ہے۔

گھر والوں کے ساتھ کھل کر بات کرنا بھی تناؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اپنی مشکلات اور احساسات کو شیئر کرنا نہ صرف ہمارے دل کا بوجھ ہلکا کرتا ہے بلکہ گھر والوں کے مشورے اور سپورٹ سے ہمیں مسائل کا حل تلاش کرنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔ گھر والے ہماری زندگی کا وہ سپورٹ سسٹم ہیں جو ہمیں ہر مشکل وقت میں سہارا دیتے ہیں۔

سب سے آخر میں، خود سے مثبت گفتگو کرنا ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو تناؤ سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا اور اپنی زندگی میں مثبت پہلوؤں کو دیکھنا انسان کے ذہن میں خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے۔ مثبت سوچ انسان کو زندگی کے ہر پہلو میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل بناتی ہے۔ جب ہم خود سے یہ کہتے ہیں کہ "میں یہ کر سکتا ہوں" یا "مجھے اللہ نے بہترین صلاحیتوں سے نوازا ہے"، تو ہماری خود اعتمادی بڑھتی ہے اور ہمیں تناؤ کا سامنا کرنے کی طاقت ملتی ہے۔

ان تمام طریقوں کو اپنانے سے انسان اپنی زندگی کو نہ صرف تناؤ سے پاک کر سکتا ہے بلکہ اسے سکون، خوشیوں اور اطمینان سے بھرپور بنا سکتا ہے۔ یہ قدرتی طریقے نہ صرف ہمارے ذہنی سکون کو بحال کرتے ہیں بلکہ ہمیں ایک متوازن اور مثبت زندگی گزارنے کی راہ دکھاتے ہیں۔ زندگی میں سکون اور خوشی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان عادات کو اپنائیں اور اپنی زندگی کو قدرت کے اصولوں کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں۔

مصنف موصوف ایک معروف اسلامی اسکالر، ماہر تعلیم، روحانی معالج اور سماجی کارکن ہیں .